آئے ہیں بادہ نوش بڑی آن بان پر
Appearance
آئے ہیں بادہ نوش بڑی آن بان پر
میلہ لگا ہے پیر مغاں کی دکان پر
ساقی عطا ہو اب مجھے ساغر شراب کا
چھائی ہوئی ہے کیسی گھٹا آسمان پر
روتے ہیں تیرے عشق میں اے رشک ماہ جب
کرتے ہیں لوگ خندہ ہماری فغان پر
پیدا ہوا اثر نہ کبھی میری آہ میں
کھایا نہ اس نے رحم کبھی بے زبان پر
اے کاش یہ نصیب کریں اتنی یاوری
پہنچوں کبھی میں شب کو تمہارے مکان پر
کس شان سے وہ آج گئے ہیں عدو کے گھر
مجھ سے بگڑ کے پہنچے ہیں وہ آسمان پر
اللہ شب فراق میں وہ آہ و زاریاں
ہر وقت صدمے کیسے ہیں مجھ نیم جان پر
لکھا جو خط شوق انہیں میں نے ہجر میں
رونے لگے رقیب بھی میرے بیان پر
یا رب ترے ہی فضل کا امیدوار ہوں
کھاتا نہیں ہے رحم کوئی ناتوان پر
ہر دم ترے فراق میں پھرتا ہوں سو بہ سو
لاکھوں بلائیں آتی ہیں عاجزؔ کی جان پر
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |